نئی دہلی:25 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) قریب 80 لاکھ پرائیویٹ سیکورٹی گارڈز والی انڈسٹری وزیر اعظم نریندر مودی کے ’چوکیدار‘ مہم سے بہت حوصلہ افزاء نہیں ہے، البتہ وہ اپنی بہت مشکلات کو لے کر خود مرکزی حکومت سے لڑ رہی ہے۔سیکورٹی سروسز پر 18فیصد جی ایس ٹی کے خلاف برسرپیکار رہی کمپنیاں اب حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام لگا رہی ہیں اور جی ایس ٹی کونسل کے ایک آدھے ادھورے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کر چکی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت اگر ایز آف بزنس اور گارڈس کی تنخواہ اور ویلفیئر اسکیموں کی سمت میں کچھ ٹھوس قدم اٹھائے تو لاکھوں سکیورٹی کا دل جیت سکتی ہے۔مرکزی ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکورٹی انڈسٹری (کاپسی) کے چیئرمین کنوروکرم سنگھ نے بتایاکہ قریب دو دہائی کی جدوجہد کے بعد ان لاکھوں لوگوں کو سیکورٹی گارڈز اور انڈسٹری کا درجہ ملا ہے،انہیں چوکیدارٹیگ دے کر ایک طرح سے پیچھے دھکیلا جا رہا ہے،ہم نے خود کو جدید، آرگنائزڈ اور پروفیشنل فورس کے طور پر قائم ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ایسے میں ہمیں چوکیدار کے ٹیگ سے تکلیف ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی سروسز پر 18فیصد جی ایس ٹی ہے، جس کا اثر کمپنی ہی نہیں گارڈس پر بھی پڑتا ہے۔تنظیم نے گزشتہ جولائی میں اس کے خلاف تحریک کیا تھا، جس کے بعد حکومت نے اسے ریورس چارج میکنزم کے تحت لانے کا وعدہ کیا اور جی ایس ٹی کونسل میں اس کا اعلان بھی کیا، لیکن نوٹیفکیشن سے مایوسی ہاتھ لگی۔پتہ چلا کہ صرف پروپراٹرشپ اور پارٹنرشپ فرموں پر ہی ریورس چارج لاگو ہوگا نہ کہ پرائیویٹ لمیٹڈ پر، جبکہ سب سے زیادہ گارڈس انہی کمپنیوں کے پاس ہیں۔
دہلی کی سیکورٹی کمپنی سیکٹیک لمیٹڈ کے ایم ڈی آر ایس سنگھ نے کہاکہ سیلری اور دوسری سہولیات کی سطح پر آج گارڈس کی حالت اچھی نہیں ہے، جسے ہم چاہ کر بھی ٹھیک نہیں کر پا رہے،ریاستوں کے درمیان کم از کم ویجز میں کافی فرق ایک بڑا مسئلہ ہے۔دہلی میں 14000 روپے تنخواہ پر کام کرنے والا گارڈ گڑگاؤں ڈپیوٹ نہیں ہونا چاہتا، کیونکہ وہاں کم از کم ویج 8000 ہے۔